• Latest
  • Trending
سفید سوچ اور سرخ سویرا:  آزرمراد

سفید سوچ اور سرخ سویرا: آزرمراد

April 18, 2020
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی حیدر آباد زون کا جنرل باڈی اجلاس منعقداقبال بلوچ زونل صدر، شیراز شکیل جنرل سیکرٹری منتخب

پنجاب یونیورسٹی لاہور کے طالبعلموں پر تشدد اور غازی یونیورسٹی ڈی جی خان کے طالبعلموں کی مسلسل ہراسگی نہایت ہی تشویشناک ہے۔

April 28, 2022
بلوچ تاریخ کی قدیم شخصیات

بلوچ تاریخ کی قدیم شخصیات

April 20, 2022
تنظیم کاری ٹی سائنسی وڑٹ کاریم نا گرج

تنظیم کاری ٹی سائنسی وڑٹ کاریم نا گرج

March 22, 2022
ادب اٹ نظریہ نا  خواست

ادب اٹ نظریہ نا خواست

March 19, 2022
شونداری(ترقی) نا تصور نوآبادیاتی رد اٹ

شونداری(ترقی) نا تصور نوآبادیاتی رد اٹ

March 18, 2022
شرگِداری

شرگِداری

March 11, 2022
گوں گسن کنپانیءَ گُلگدارے

گوں گسن کنپانیءَ گُلگدارے

March 10, 2022
دود ءُ ربیدگ: بے چاڑیءِ سپر

دود ءُ ربیدگ: بے چاڑیءِ سپر

March 8, 2022
میشل فوکو: تاکت ءُزانت

میشل فوکو: تاکت ءُزانت

March 5, 2022

نوشت تاک ءِ ارزشت ءِ سرا چمشانکے ۔

March 1, 2022
On Ethnicity And History Of Dera Ghazi Khan | Dr Arshad Leghari

On Ethnicity And History Of Dera Ghazi Khan | Dr Arshad Leghari

February 27, 2022
Theorizing Postcolonial Nationalism: A Case of “Domain” Theorizing

Theorizing Postcolonial Nationalism: A Case of “Domain” Theorizing

February 25, 2022
Advertisement
No Result
View All Result
  • HOME
  • EDITORIAL
  • REPORT
  • ARTICLES
    • All
    • BALOCHI
    • BRAVI
    • ENGLISH
    • URDU
    تنظیم کاری ٹی سائنسی وڑٹ کاریم نا گرج

    تنظیم کاری ٹی سائنسی وڑٹ کاریم نا گرج

    ادب اٹ نظریہ نا  خواست

    ادب اٹ نظریہ نا خواست

    شونداری(ترقی) نا تصور نوآبادیاتی رد اٹ

    شونداری(ترقی) نا تصور نوآبادیاتی رد اٹ

    شرگِداری

    شرگِداری

    گوں گسن کنپانیءَ گُلگدارے

    گوں گسن کنپانیءَ گُلگدارے

    دود ءُ ربیدگ: بے چاڑیءِ سپر

    دود ءُ ربیدگ: بے چاڑیءِ سپر

    • URDU
    • ENGLISH
    • BALOCHI
  • STATEMENT
  • BOOK REVIEW
  • INTERVIEW
  • NIVISHT MAGAZINE
  • BOOK
  • GALLERY
  • CONTACT
BALOCHSTUDENTACTIONCOMMITTEE
No Result
View All Result

سفید سوچ اور سرخ سویرا: آزرمراد

by bsac_admin
April 18, 2020
in ARTICLES, URDU
0
سفید سوچ اور سرخ سویرا:  آزرمراد

میں نے جب ایک روسی دوست اور استاد سے پوچھا کہ وہاں کے لوگ اب آج کے اس دور میں سوشلزم کو کس نظر سے دیکھتے ہیں تو اُس کا جواب سن کر میں حیران رہ گیا۔ اُس نے کہاں کہ روس میں ستر سال سے اوپر کے چند بزرگوں کے علاوہ آج کی نسل سوشلزم کو صرف کتابوں کے حد تک ہی جانتی ہے اور اُسے ان کتابوں کے حد تک ہی محدود رکھنا چاہتی ہے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ روسیوں کو سوشلزم سے جو چیز وارثت میں ملی ہے وہ صرف اور صرف کتاب پڑھنے کا رجحان ہے اور کچھ بھی نہیں اور روس کی آج کی نسل سوشلزم جیسے تصور کے لئے کافی زیادہ ترقی یافتہ ہوچکی ہے۔
یہ باتیں سن کر مجھے اندازہ ہوا کہ جس دور میں سوشلزم کا چرچہ تھا اُس دور سے آج کی دنیا کافی آگے نکل چکی ہے۔ آج کی نسل کو یہ سمجھنے کے لئے کہ ایک غریب مزدور کس تکلیف میں ہے کسی تھیوری کی ضرورت نہیں اور نا ہی اُسے ایک انقلاب کی ضرورت ہے کہ جو اسے یہ احساس دلا سکے کہ اس دنیا کی بیشتر آبادی صرف دو وقت کی روٹی کے لئے زندہ ہے۔
اور انہی غریبوں کے گھروں میں پھلتے ہوئے بچوں کے خواب بھی کسی ایسی نظامِ زندگی کے لئے نہیں ہیں کہ جو برابری پر یقین رکھتی ہے بلکہ وہ وہ سب چاہتے ہیں کہ جن کو حاصل کرنے کے لئے آج کی دنیا تم سے تمہارا وہ ہنر دیکھانے کا مطالبہ کرتی ہے کہ جو تمہیں اس دنیا کی کُل آبادی سے جدا رکھتا ہے۔ ایک ارتقائی دنیا میں ایک ایسے نظام کا تصور فضول ہے کہ جو معاشرتی جدوجہد کو یکسر ختم کرنے کا دعوا کرتی ہے کیونکہ ایک معاشرہ انسانوں کا مجموعہ ہوتا ہے اور انسانوں کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ وہ ریشنل ہیں اور ایک ریشنل انسان اپنی پیدائش کے ساتھ ان سارے معمکنات کو بھی جنم دے دیتی ہے کہ جو ارتقاء کے تصور کو قائم رکھنے کا ذریعہ ہوتی ہیں۔
میرا ان باتوں کو لکھنے کا مقصد ہرگز یہ نہیں ہے کہ میں ایک مفکر کے تاریخی تصور کو غلط ثابت کردوں یا اُس پر تنقید کروں۔ یہ میرے علمی قد سے انتہائی بڑا عمل ہے. میں یہ سب اس لئے لکھ رہا ہوں کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے لگائے ہوئے سرخ نعروں سے ایک نیا سرخ سویرا وجود میں آئے گا تو وہ ایک انتہائی بڑے خوش فہمی کا شکار ہیں جو کہ آگے چل کر ایک خطرناک بیماری کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ کیونکہ علم کا تقاضا ہے کہ وہ تب تک فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے کہ جب تک اس پر کسی کی پوری دسترس ہو ورنہ لاعلم عالموں کے علمی اعمال کا اثر کافی خطرناک ہو سکتا ہے۔ طلبا اتحاد مارچ میں لگائے گئے نعروں میں سے سوائے چند ایک نعرے کے باقی سب نعرے ایک ایسی سوچ کی ترجمانی کر رہے تھے کہ جس سے ان نعرہ لگانے والے طلبا کی کثیر تعداد لاعلم ہے اور جو نا کہ طلبا کے مفاد کے لئے تھے اور نہ ہی کسی علمی ماحول کو بہتر بنانے کے لئے… بلکہ وہ صرف اس لئے لگائے جا رہے تھے کہ ان سے کچھ سگریٹی اور لپسٹکی مارکسسٹوں کے اس بھرم کو تقوت ملتی ہے کہ وہ مفکر ہیں۔ ورنہ ایک ایسا مارچ جو کہ طلبا کے حقوق کی ترجمانی کے لئے ہے اس کا سوشلزم اور سرخ رنگ سے کیا کام اور وہ طلبا کا کونسا حق ہے کہ جس سے یہ کپٹل نظام اسے سوشلزم لانے پر مجبور کر رہا ہے۔۔۔ میں کسی طلبا مارچ یا طلبا یونین کے خلاف ہرگز نہیں ہوں اور نا ہی میں اس نظامِ تعلیم سے مطمعن ہوں کہ جس سے قدامت پرستی کی بو آتی ہے۔ میں نا یونیورسٹیوں میں موجود ان بندوق بردار محافظوں کے حق میں ہوں کہ جو ڈر اور دہشت کی علامت بنے ایک علمی ماحول کا ستیاناس کر رہے ہیں اور نا ہی ان زیادیتوں کے حق میں ہوں کے جن میں اکثر و بشتر وہ لوگ ملوث ہوتے ہیں کہ جن سے نئی نسل کو نئی سوچ دینا کا توقعہ کیا جاتا ہے۔ میں کسی مذہب جنونیت اور لسانی بربریت کا ماننے والا بھی نہیں ہوں اور نا ہی میں اس احساس سے ناواقف ہوں کہ جو ہر ایک طالبعلم کو پاکستان اسٹڈی، اسلامیات یا تاریخ پڑھنے کے بعد کوئی سوال پوچھنے سے پہلے ہوتا ہے۔ میں بھی ایک آزاد علمی ماحول کے اتنا ہی حق میں ہوں کہ جتنا ہر ایک باشعور طالبعلم کو اس گھٹن زدہ ماحول میں پڑھنے کے بعد ہونا چاہیئے۔ لیکن میں اس بات کے حق میں بلکل بھی نہیں ہوں کے ان ساری باتوں کو ہتھیار بنا کر کوئی سگریٹی یا لپسٹکی سوشلسٹ اپنے سرخ عزائم کا ڈھنڈورا پیٹتا رہے اور اس کے اس تماشے وہ لوگ بھی شامل ہوں کے جن کے فیسبک کے پوسٹس قوم اور قومیت کے احساسات کی تصاویروں سے بھری پڑی ہیں اور جن کی ہر بات میں سے نقلی نشنلزم کی بو آتی ہے اور جن جاہلوں کو یہ بھی نہیں معلوم کے سوشلزم کے لئے نشنلزم ایک بیماری کا درجہ رکھتی ہے کہ جس سے وہ داڑھی والا بوڑھا اس دنیا کو نجات دلانا چاہتا تھا. طلبا اتحاد میں لگائے گئے سرفروشی، سرخ سویرا، لال کا لہرانا اور اس جیسے اور بہت سارے نعرے اور بھگت سنگھ کی تصور کا طلبا کے مسائل سے دور دور تک کوئی رشتہ نہیں ہے۔ بلکہ اسطرح کے نعرے تب لگائے جاتے ہیں کہ جب کوئی قوم یا کوئی حلقہ اپنے آپ کو دوسرے قوم یا حلقے سے آزاد کرانا چاہتا ہے اور جہاں تک میری چھوٹی سوچ مجھے سوچنے پر مجبور کرسکتی ہے وہاں سے مجھے ان طلبا خصوصاََ بلوچ طلبا میں سے کوئی بھی ایسا نظر نہیں آیا کہ جو ان نعروں کو اس مقصد کے لئے لگانے پر تیار ہوگا کہ جس کے لئے بھگت سنگھ نے پھانسی چھومی تھی۔ اگر ایسا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جو لوگ طلبا اتحاد میں نعرہ بازی کر رہے تھے وہ شعوری طور پر ابھی تک اتنے قابل نہیں ہیں کہ طلبا کے حقوق کا مطالبہ کریں اور اگر ایسا نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ واقعی کسی “سرخ سویرے” کا خواب دیکھ رہے ہیں کہ جس سے باشعور دنیا اور وہ لوگ جو کہ بہت پہلے یہ خواب دیکھ چکے ہیں کئی سالوں پہلے ہی جاگ گئے تھے۔

bsac_admin

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth

ShareTweetShare
bsac_admin

bsac_admin

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Search

No Result
View All Result

Recent News

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی حیدر آباد زون کا جنرل باڈی اجلاس منعقداقبال بلوچ زونل صدر، شیراز شکیل جنرل سیکرٹری منتخب

پنجاب یونیورسٹی لاہور کے طالبعلموں پر تشدد اور غازی یونیورسٹی ڈی جی خان کے طالبعلموں کی مسلسل ہراسگی نہایت ہی تشویشناک ہے۔

April 28, 2022
بلوچ تاریخ کی قدیم شخصیات

بلوچ تاریخ کی قدیم شخصیات

April 20, 2022
تنظیم کاری ٹی سائنسی وڑٹ کاریم نا گرج

تنظیم کاری ٹی سائنسی وڑٹ کاریم نا گرج

March 22, 2022

The website of Baloch Students Action Committee (BSAC) is an attempt to create political and social awareness among the Baloch Youth.

Recent News

  • پنجاب یونیورسٹی لاہور کے طالبعلموں پر تشدد اور غازی یونیورسٹی ڈی جی خان کے طالبعلموں کی مسلسل ہراسگی نہایت ہی تشویشناک ہے۔
  • بلوچ تاریخ کی قدیم شخصیات
  • تنظیم کاری ٹی سائنسی وڑٹ کاریم نا گرج

© 2020 BSAC - by BSAC_Technician Team.

No Result
View All Result
  • HOME
  • EDITORIAL
  • REPORT
  • ARTICLES
    • URDU
    • ENGLISH
    • BALOCHI
  • STATEMENT
  • BOOK REVIEW
  • INTERVIEW
  • NIVISHT MAGAZINE
  • BOOK
  • GALLERY
  • CONTACT

© 2020 BSAC - by BSAC_Technician Team.

Go to mobile version