بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر نواب بلوچ نے کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان میں رونماہونے والے واقعے کاتعلق کسی ایک فردسے نہیں بلکہ اس میں منظم گروہ ملوث ہےجنسی ہراسگی صرف بلوچستان یونیورسٹی بلکہ صوبہ سمیت ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں طلبہ وطالبات کو مختلف حیلے بہانے بناکرہراساں کیاجاتاہے،انہوں نے مطالبہ کیا کہ خواتین پرتشددسے متعلق صوبائی اسمبلی سے پاس ہونے والے بل پرمکمل عملدرآمدیقینی بناتے ہوئے سرداربہادرخان وومن یونیورسٹی اوربیوٹمزسمیت صوبہ بھر کے تمام بڑے تعلیمی اداروں میں ایسے واقعات کی تحقیقات کرکے ملوث عناصرکوسخت سزادیاجائے۔یہ بات انہوں نے پیرکے روزکوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹراعجازبلوچ،ڈاکٹرزکیہ،اشفاق بلوچ،زہرہ بلوچ ودیگر بھی موجودتھے۔انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان میں طلباء وطالبات کو ہراساں کرنے کے اسکینڈل کامعاملہ صرف وائس چانسلرکانہیں بلکہ اس کے پیچھے پوراگروہ کارفرماہےوی سی کوبرطرف کرنامسئلے کاحل نہیں ایک فردکوموردالزام ٹھہرانادیگرکرداروں کواحتساب کے عمل سے دانستہ طورپربری الزمہ قرادیناہے،انہوں نے دعویٰ کیا کہ رواں سال شعبہ جرنلزم کے طلباء نے ہراسگی سے متعلق اپنے شعبے کے سربراہ کو درخواست دی تاہم اس پرعملدرآمدنہیں کیاگیا،انہوں نے کہاکہ کہا کہ جامعہ میں یواوبین کے نام سے تنظیم بناکرطلبہ سیاست پرپابندی کرنا بنیادی حقوق کو صلب کرکے ہراساں کرنے کے زمرے میں آتاہے۔سیکورٹی معاملات کی دیکھ بھال کیلئے پولیس فورس کوتعینات کرنے اورطلباء یونین کے سرکل پرعائد پابندی ختم کرنے اورطلباء کوآئینی حقوق تفویض کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر کسی صورت خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ احتجاج کے تمام راستے استعمال کرتے ہوئے مظاہرے،ریلیاں اورسیمینارمنعقدکرنے سمیت صوبائی محتسب بلوچستان سے بھی رجوع کریں گے

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth