بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی
21 /02 /2020
بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ آج کا دن ہمیں اُن بنگالی طالبعلموں کی یاد لاتی ہے جنھوں نے مادری زبان کی خاطر اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا۔بلوچ قوم ایک کثیرالسانی قوم ہے جس میں بلوچی،براہوی،کھیترانی،سرائیکی اور جعفرکی کو مادری زبانوں کی حیثیت حاصل ہونے کی وجہ سے بلوچ ثقافت کے نہایت ہی اہم جزو جانے جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اپنے قیام سے لیکر آج تک مادری زبانیں بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے تنظیمی پروگرام کا حصہ رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کیجانب سے ہر سال کی طرح اس سال بھی زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر کوئٹہ، کراچی،بارکھان اور تونسہ شریف میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔کوئٹہ میں منعقدہ پروگرام بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور دیگر ادبی تنظیموں کیجانب سے اجتماعی طور پر منعقد کی گئی جس میں تنظیم کے مرکزی رہنماؤں سمیت شعرا،ادیب اور مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنماؤں نے کہا کہ آج بلوچ قوم تاریخ کے ایک ایسے دوراہے پرکھڑی جہاں اسے لسانی بنیادوں پر ؎تقسیم کرنے کی کوششیں تسلسل کیساتھ جاری ہیں۔ہمیں سمجھنا چاہیے کہ قوم ایک کثیر السانی قوم ہے اور مختلف علاقوں میں بولی جانے والی مادری زبانیں ہماری ثقافت کا اہم جُز ہونے کی حیثیت سے ہماری قومی تشکیل کیلیے نہایت ہی اہم ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کوئٹہ کے علاوہ زبانوں کے عالمی دن کی نسبت سے بارکھان اور کراچی میں بھی تقریبات کا انعقاد کیا گیاجن میں کثیر تعداد میں مقامی ادیب،شعرا اور طلباوطالبات نے شرکت کی۔تقریبات سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ مادری زبان کا تعلق انسان کے وجود سے ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ جن قوموں نے اپنی مادری زبانوں کو پس پُشت ڈالا ہے وہ قومیں صفحہ ہستی سے مٹ گئی ہیں۔لہذا اس دن کے توسط ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم اپنی مادری زبانوں کی ترویج وترقی میں کردار ادا کرنا ہوگا۔ “بلوچستان کتاب کاروان” کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے ڈیرہ غازیخان زون کیجانب سے زبانوں کے عالمی دن کی نسبت سے تونسہ شریف میں بُک سٹال کا اہتمام کیا گیاجس میں کتاب دوست حضرات نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کیجانب سے کتاب کلچر کو پروان چڑھانے اور معاشرے میں کتابوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلیے ہونے والے اقدامات کو خوب سراہا۔
اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی یہ اعادہ کرتی ہے کہ بلوچ قوم کی مادری اور علاقائی زبانوں کی ترویج اور ترقی کیلیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ ہم حکومتِ بلوچستان سے اپیل کرتے ہیں کہ علاقائی اور مادری زبانوں کی ترویج اور ترقی کیلیے منظم پالیسی ترتیب دے کر انھیں جلد از جلد تعلیمی کورس کا حصہ بنایا جائے۔

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth