لسبیلہ یونیورسٹی میں انتظامی بے ضابطگیاں اور کرپشن کی بھرمار نہایت تشویشناک ہے۔بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی
19/12/2019
بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنی جاری کردہ بیان میں لسبیلہ یونیورسٹی کی انتظامیہ پر شدیدالفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامعہ میں انتظامی بے ضابطگیاں عروج پر ہونے کی باعث یونیورسٹی میں انتہا درجے کی کرپشن جاری ہے۔کرپشن کی وجہ سے یونیورسٹی مالی حوالے سے دیوالیہ ہوچُکی ہے جس کا خمیازہ طالبعلموں کو بُھگتنا پڑ رہا ہے۔ مالی وسائل کے کمی کی باعث طالبعلموں کے ایچ ای سی نیڈ بیس اسکالرشپس کو ملازمین کے تنخواہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جو کہ نہایت ہی گھناؤنا عمل ہے۔
انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں انتہا درجے کے بد عنوانیوں کی باعث یونیورسٹی کا اکاؤنٹ خالی ہے۔ اس وقت یونیورسٹی 53 کروڑ کاقرض دار ہے جس کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامیہ حکومت کیجانب سے جاری ہونے والے فنڈز کو طلبا کی فلاح کیلیے استعمال کرنے کے بجائے انتظامی اخراجات پر خرچ کر رہی ہے۔یونیورسٹی کیجانب سے آئے روز نِت نئے چھوٹے اور غیر ضروری پروگرام کا انعقاد کر کے انتظامیہ کرپشن کو چُھپانے کی حیلوں میں جتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں اعلی تعلیمی ادارے باقی صوبوں کی نسبت بہت کم تعداد میں ہیں جس کی وجہ سے طالبعلموں کو علمی حوالے سے کئی دشواریوں کا سامنا ہے۔جامعات میں فیسوں کے زیادہ ہونے کی باعث طالبعلم حکومت کیجانب سے جاری ہونے والی سکالرشپس پر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی انتظامیہ کیجانب سے طالبعلموں کی سکالرشپس کو بند کر کے انھی فنڈز کو انتظامی معاملات میں خرچ ایک افسوسناک عمل ہے۔
مرکزی ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلد از جلد طلباء کے اسکالرشپس طلباء کو فراہم کرے ورنہ یونیورسٹی انتظامیہ کے اس اقدام کے خلاف سخت احتجاج کیا جائے گا۔ ڈی جی نیب بلوچستان، گورنر بلوچستان اور اعلی حکام سے اپیل کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ لسبیلہ یونیورسٹی میں کرپشن کیخلاف صاف شفاف تحقیقاتی عمل شروع کر کے ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جایا تاکہ طالبعلموں کے وظیفوں پر ڈاکہ ڈالنے جیسے عمل کا ارتکاب دوبارہ ممکن نہ ہو سکے۔

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth