پریس ریلیز۔
04/01/2020
طلباء ایجوکیشنل الائنس کی جانب سے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ورکنگ کمیٹی کے رکن عبدالوہاب بلوچ ولد سیاھل کی ماورائے عدالت گرفتاری کے خلاف کوئٹہ پریس کلب میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں طالب علموں سمیت مختلف شعبہ جات سے منسلک افراد نے بھرپور شرکت کی اور وہاب بلوچ کی گرفتاری کو سیاسی سرگرمیوں پر قدغن قرار دیتے ہوئے شدید نعرے بازی کی اور عبدالوہاب بلوچ سمیت تمام بلوچ طالب علموں کی بازیابی کا بھی مطالبہ کیا۔
احتجاجی مظاہرہ سے طالب علموں سے خطاب کرتے ہوئے طلباء ایجوکیشنل الائنس کے رہنماوں نے احتجاج میں شریک طالب علموں اور دوسرے شعبہ زندگی سے منسلک لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں آپ طالب علموں اور پروفیسرز اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی احتجاجی مظاہرے میں شرکت ہمارے ارادوں میں پختگی کا باعث ہوگی اور ہم ایک نئے جوش و جذبے اور لگن سے طالب علموں کے مسائل کے حل کے لئے کوشاں ہونگے۔
موجودہ دور میں بلوچستان کے تعلیمی ادارے آمریت کے مراکز میں تبدیل ہوچکے ہیں جہاں طالب علم کو نہ تعلیمی سہولتیں میسر ہے اور نہ ہی تحفظ فراہم کیا جاتا ہے بلکہ قوم کے معماروں کو ٹشو پیپر سمجھ کر انکی حق تلفی کی جارہی ہیں جس کے منفی نتائج کی وجہ سے سماج میں بے راہ روی اور غیر سنجیدگی جنم لینے کا خدشہ بڑھ رہا ہے جسکی ذمہ دار بلوچستان کے اعلی اداروں کے سربراہان اور انکے ماتحت افسران ہے۔
رہنماوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ بلوچستان کے طالب علموں کی ماورائے عدالت گرفتاری ایک دہائی سے جاری ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کے طالب علم خوف کے ماحول میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہے۔ خوفزدگی کے اس گھٹن زدہ ماحول میں مستقبل کے معماروں کے بجائے ڈرے سہمے ہوئے روبورٹ ہی جنم لے سکتے ہیں جو کرپشن اور دیگر ناجائز ذرائع سے قوم و ملک کی بنیادوں کو کمزور کرنے کا باعث ہوگی۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے طلباء ایجوکیشنل الائنس کے رہنماوں نے کہا کہ دس دسمبر کو بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ورکنگ کمیٹی ممبر وہاب سیاھل کو گوادر سے لاپتہ کیا گیا ہے
وہاب بلوچ کی گرفتاری کو ایک مہینہ مکمل ہونے کو ہیں لیکن انہیں نہ منظر عام پہ لایا گیا ہے اور نہ ہی اہلخانہ کو انکے بارے کوئی اطلاع دی گئی ہیں بلکہ اسکے برعکس یقین دہانی کے باوجود انہیں نہ ہی بازیاب کیا گیا ہے۔
اس سے قبل بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے سابقہ مرکزی وائس چئیرمین فیروز بلوچ اور انکے کزن جمیل بلوچ کو قلات کے مقام سے ماورائے عدالت گرفتار کیا گیا جن کی غیر آئینی گرفتاری کو سات مہینے کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن تاحال انکے بارے میں نہ ہمیں کوئی اطلاع دی گئی ہیں اور نہ ہی اہلخانہ کو انکی زندگی بارے کوئی اطلاع دی گئی ہیں۔
طلباء رہنماوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ طالب علموں کی ماورائے عدالت گرفتاری سے نہ صرف طالب علم بے چینی کی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں بلکہ ان طالب علموں کے سرپرست بھی اپنے بچوں کے مستقبل اور انکے تحفظ حوالے شش و پنج میں مبتلا ء ہیں. مسلسل طلباء رہنماوں کی جبری گمشدگی سے ایک غیر یقینی صورتحال جنم لے رہا ہے۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے اسٹوڈنٹس ایجوکیشنل الائنس کے رہنماؤں نے کہا کہ سماج میں سیاسی و شعوری پروگرامز پر پابندی غیر سیاسی رویوں کو جنم دینے کا مؤجب ہوگی جس کے منفی اثرات سماج کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دینگی۔
ہماری جدوجہد کا محور و مرکز نوجوانوں میں سیاسی و شعوری سوچ کو پروان چڑھانا ہے جہاں طالب علم غیر ضروری اعمال کے بجائے قوم کے روشن مستقبل کی ضمانت ہو لیکن افسوس کا مقام ہے کہ سیاسی و شعوری طالب علموں کو لاپتہ کرکے قومی مستقبل کو داؤ پہ لگانے کی کوششوں کو پروان چڑھایا جارہا ہے جسکی مذمت کریں گے اور ایسے منفی اعمال کے خلاف ہر فورم پہ آواز اٹھاتے رہینگے۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ عبدالوہاب بلوچ،فیروز بلوچ،جمیل بلوچ اور دیگر طالب علموں کو سیاسی سرگرمیوں میں کردار ادا کرنے پر پابند سلاسل کرنا ملکی آئین و قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے ۔وہاب بلوچ کی جبری گمشدگی نہ صرف طالب علم کا لاپتہ ہونا ہے بلکہ قومی مستقبل کا لاپتہ ہونا ہے جسکے لئے تمام طلبہ تنظیمیں متحد ہو کر ایک پروگرام منظم کریں تاکہ طالب علموں کا مستقبل محفوظ ہواور انکو لاحق خطرات کا قلع قمع ہو۔
احتجاجی مظاہرے کے آخر میں طالب علم رہنماؤں نے وفاقی حکومت، بلوچستان حکومت اور دیگر اعلی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا ماورائے عدالت گرفتاری ہونے والے تمام لاپتہ سیاسی اسیران کو بازیاب کیا جائے اور مستقبل قریب میں ایسے واقعات کے انسداد کے لئے واضح پالیسیوں کو حتمی شکل دی جائے۔
شکریہ۔
طلباء ایجوکیشن الائنس

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth