پریس ریلیز۔
21/1/2020
معزز صحافی حضرات۔
ہم آپکے انتہائی مشکور و ممنون ہے کہ آپ نے اپنے قیمتی وقت سے کچھ وقت نکال کر ہمیں دئیے۔
ہمارے آج کے پریس کانفرنس کا مقصد حکومت کی جانب سے شہید سکندر یونیورسٹی خضدار کو بند کرکے اسکی جگہ جھالاوان میڈیکل کالج کو منتقل کرنے کے خلاف ہے۔
بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی برائے نام ہے۔ تعلیمی ایمرجنسی کے نعروں نے انتظامی معاملات اور دیگر ادارہ جاتی معاملات میں طالب علموں کو مذید پریشانی سے دوچار کرکے رکھا ہے۔ہم اپنے پریس کانفرنسز اور دیگر احتجاجوں سے آپکو وقتا فوقتا ان مسائل سے آگاہ کرتے رہے ہیں۔
خضدار بلوچستان کا سب سے بڑا ضلع اور دوسرا بڑا شہر ہونےکے ساتھ ساتھ بلوچستان کے مرکز کی حیثیت رکھتا ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس مرکزی شہر میں کوئی پبلک یونیورسٹی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ایم اے ، ایم ایس سی اور پوسٹ گریجویشن کے کلاسز نہیں ہوتے ۔
قابلِ قدر صحافی حضرات!
سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار ثناءاللہ زہری کے دور حکومت میں خضدار شہر میں تین ارب روپے کی لاگت سے شہید سکندر یونیورسٹی کے قیام کی منظوری دی گئی تھی جس کے لئے تعمیراتی کام بھی شروع کیا گیا تھا۔حکومت کے اس اقدام کو کافی سراہا گیا ۔قلات اور نصیر آباد ڈویژن سمیت بلوچستان کے طالب علموں میں ایک خوشی کی دوڑ لہر اٹھی۔مگر بعد میں شہید سکندر یونیورسٹی میں کلاسز کے اجراء کو طوالت کا شکار بنادیا گیا ۔
اس اقدام سے طالب علموں سمیت علم دوست حلقوں میں مایوسی کی لہر اٹھی اور طالب علموں کو اپنے مستقبل حوالے خدشات کا سامنا کرنا پڑا۔ہم نے ان خدشات کا ذکر اپنے گزشتہ پریس کانفرنس میں کرکے شہید سکندر یونیورسٹی میں جلد از جلد کلاسز کے اجراء کا مطالبہ کیا تھا۔
معزز صحافی حضرات!
اب شنید میں آیا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے شہید سکندر یونیورسٹی کو بند اور یونیورسٹی کی اراضی پرجھالاوان میڈیکل کالج کو منتقل کیا جارہا ہے جس سے طلباء و دیگر تعلیم دوست حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے ، واضح رہے کہ جھلاوان میڈیکل کالج کیلئے الگ سے سوا ارب روپے لاگت کی منظوری کے ساتھ ساتھ اراضی بھی الاٹ کی جاچکی ہے ۔ لیکن صوبائی حکومت کی نااہلی و عدم دلچسپی کی وجہ سےجھالاوان میڈیکل کالج کا پروجیکٹ اپنے پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا ہے اب حکومت اپنی نااہلی کو چھپانے کے لئے مختلف تعلیم دشمن حربے استعمال کر رہی ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ صوبائی حکومت کی جانب سے شہید سکندر یونیورسٹی کو بند کرنا ایک تعلیم دشمن قدم اور بلوچ طلباء پر تعلیم کے دروازے بند کرکے بلوچستان کو مزید پسماندگی کے اندر دھکیلنے کے مترادف ہوگا ہم صوبائی حکومت کی جانب سے اس قسم کے کسی بھی تعلیم دشمن فیصلے کو مسترد کرتے ہیں ۔
معزز صحافی حضرات!
ان مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ تعلیم موجودہ صوبائی حکومت کے ترجیحات میں شامل ہی نہیں اور بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی محض برائے نام ہے ہم صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت شہید سکندر یونیورسٹی کو بند کرنے اور اراضی پر جھالاوان میڈیکل کالج کو منتقل کرنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور جلد از جلد شہید سکندر یونیورسٹی میں کلاسز کے اجراء کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ جھالاوان میڈیکل کالج کے عمارت کی تعمیر کا کام جلد از جلد مکمل کیا جائے بصورت دیگر ہم حکومت کے کسی بھی تعلیم دشمن فیصلے کے خلاف پر امن احتجاج کے تمام قانونی ذرائع استعمال کریں گے-

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth