پریس ریلیز:طلباء ایجوکیشنل الائنس
PSO, PSF (Azad), BSAC , BSO(Pajjar), HSF,
JTI( N)
2/1/2020
معزز صحافی!
اگر بلوچستان کے صورتحال کی بات کی جائے تو یہاں مختلف بحرانوں سے نبرد آزما عوام کی حالت زار عیاں ہوتی ہیں جن کو دیکھ کر کوئی بھی باشعور فرد بلوچستان کی نفسیاتی بحران،سماجی،معاشی،سیاسی،تعلیمی بحران سے انکار نہیں کرسکتا اور آج بلوچستان مختف بحرانوں کا سامنا کررہا ہے جس کی ذمہ داری بلوچستان پہ حکومت کرنے والے سیاستدان ہے جو مختلف ذرائع سے بلوچستا کے عوام سمیت طالب علموں کی پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔
بلوچستان میں موجودہ اہم مسئلہ جو تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طالب علموں کی اضطرابی کیفیت ہے جو ایک دہائی سے مختلف پریشانیوں سے گزر رہے ہیں۔طالب علموں کی ماورائے عدالت گرفتاری، تعلیمی اداروں میں ڈسپلن کے نام پہ غنڈہ گردی، فیسوں میں اضافہ، طالب علموں میں خود کشی کا رحجان، امتحان کے نتائج میں تاخیر اور دوسرے کئی اہم مسائل جو ہم ہر وقت آپ کے گوشُ گزار کرتے رہے ہیں۔
معزز صحافی ساتھیوں!
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے گزشتہ ہفتے اپنے پریس کانفرنس میں اپنے تنظیم کے مرکزی رہنماء عبدالوہاب بلوچ ولد سیاہل کی ماورائے عدالت گرفتاری کو ظاہر کیا تھا جنہیں دس دسمبر کو گوادر سے لاپتہ کیا گیا تھا اور آج اس واقعے کو تین ہفتے سے زائد گزر چکا ہے لیکن عبدالوہاب بلوچ کا تاحال کچھ پتہ نہیں۔
عبدالوہاب بلوچ کی ماورائے عدالت گرفتاری کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ قانونی تقاضے پورا کرنے کے بعد وہاب بلوچ کو رہا کردیا جائے گا لیکن ابھی تک اس حوالے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آسکا جس کی وجہ سے طالب علم اور عبدالوہاب بلوچ کے اہلخانہ پریشان ہیں ۔
سات مہینے قبل قلات کے مقام سے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے سابقہ وائس چئیرمین فیروز بلوچ اور ممبر جمیل بلوچ کے ہمراہ ماورائے عدالت گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا جن کا آج تک کوئی پتہ نہیں۔
معزز صحافی حضرات!
آپ سب کے علم میں ہوگا کہ بلوچستان کے طالب علم مختلف مسائل کا سامنا کرتے آرہے ہیں جس کی وجہ سے طالب علموں میں ذہنی و جسمانی تناؤ کی کیفیت پائی جاتی ہیں۔انہی حالات کی وجہ سے انکی نصابی سرگرمیاں شدید متاثر ہورہی ہیں جس کی وجہ سے طالب علم مجبور ہو کر احتجاجی مظاہروں اور پریس کانفرنس کا سہارا لیکر اپنے مسائل اعلی حکام تک پہنچانے کی کوشش کرتے آرہے ہیں لیکن اعلی حکام طالب علموں کے مسائل حل کرنے کے بجائے انکی پریشانیوں میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں جس پر صرف افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔
بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کی سیاسی عمل میں روڑے اٹکانے ،انکی ماورائے عدالت گرفتاری ،خوف کی فضا قائم کرکے سیاسی جمود میں مزید اضافہ کیا جارہا ہے تاکہ بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں علم کی شمعیں روشن نہ ہوسکیں کیونکہ جو طالب علم روشنی کا پیغام لئے شہر شہر قریہ قریہ جارہے ہیں انہیں گرفتار کیا جارہا ہے جس کے متعلق افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس طرح کے واقعات انسانیت سوز عمل ہے جس کے مستقبل کے نتائج بھیانک شکل اختیار کرتے چلے جائیں گے۔
معزز صحافیوں!
بلوچستان میں طلبہ ایجوکیشنل الائنس کی تشکیل اور سرگرمیوں کا مقصد طالب علموں کی سیاسی،سماجی اور تعلیمی ترقی کے ساتھ ساتھ تعلیمی انتظامیہ کے منفی اور اجارہ دارانہ پالیسیوں کو کنٹرول کرنا ہے تاکہ تعلیمی ایمرجنسی کا خواب حقیقت کا روپ دھار سکے اور بلوچستان بھی ترقی کے شاہراؤں پر گامزن ہوسکے۔لیکن یہاں طالب علموں کی ماورائے عدالت گرفتاری کا سنگین مسئلہ پر اعلی اداروں اور تعلیمی انتظامیہ کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔
معزز ساتھیوں!
طلباء ایجوکیشنل الائنس وہاب بلوچ ، فیروز اور دیگر طالب علموں کی ماورائے عدالت گرفتاری پر چپ بیٹھ نہیں سکتی کیونکہ یہ معاملہ طالب علموں کے مستقبل کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں اور طالب علموں کا تابناک مستقبل بلوچستان کا روشن مستقبل ہے جسے ہم کسی صورت اندھیروں کے حوالے نہیں کرسکتے۔
طلباء ایجوکیشنل الائنس عبدالوہاب ولد سیاھل بلوچ کی ماورائے عدالت گرفتاری پر تمام جموری طریقے اپنائے گی اور چار جنوری دو ہزار بیس کو کوئٹہ پریس کلب میں ایک احتجاجی مظاہرے کریں گی۔
ہم اس پریس کانفرنس کی توسط سے بلوچستان بھر کے صحافیوں، پروفیسرز، استادوں، طالب علموں اور دیگر شعبہ جات سے منسلک افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ چار جنوری کو طلبہ ایجوکیشنل الائنس کے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرکے بلوچستان کے تابناک مستقبل کو تاریک ہونے سے بچانے کے لئے اپنا حصہ ڈالیں۔
شکریہ۔
طلباءایجوکیشنل الائنس

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth