یونیورسٹی آف تربت کے گرلز ہاسٹلز میں سہولیات کی عدم فراہمی طلباء کو ذہنی پریشانی میں مبتلا کرنے کا باعث بن رہی ہیں۔بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی
17/12/2019
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ یونیورسٹی آف تربت مکران ڈویژن میں ایک اہم مقام رکھتی ہیں جہاں مختلف اضلاع کے طلباء و طالبات علم کے حصول کے لیے یونیورسٹی کےہاسٹلز میں رہائش پزیر ہیں۔ مگر ہاسٹلز میں سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے طالب علم خاص کر طالبات ذہنی کوفت میں مبتلا ہورہے ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ گرلز ہاسٹل میں رہائش پزیرطالبات کے ساتھ انتظامیہ کا روئیہ بھی طالبات کو مزید پریشانی میں مبتلا کر رہی ہے جسکی ہم مذمت کرتے ہیں۔
متعدد دفعہ بلوچستان حکومت کو بلوچستان کی تعلیمی صورتحال پر توجہ مرکوز رکھنے کی اپیل کرچکے ہیں لیکن ان مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کے لئے حکومت بلوچستان کے پاس واضح لائحہ عمل کا فقدان ہے جو تعلیمی ترقی کے بیانات کی مکمل نفی کرتی ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ تربت یونیورسٹی ایک بڑا تعلیمی ادارہ ہے مگر ادارے کی انتظامیہ میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت کا فقدان نظر آتا ہے۔
گرلز ہاسٹل میں مستقل وارڈن کا نہ ہونا اور آئے روز ہاسٹل وارڈن کا منتقل ہونا اور ہر نئے وارڈن کا طالبات کو اپنے من مانے فیصلوں کا پابند بنانا طلبات کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے، ہاسٹلز میں لائیبری کی سہولت موجود نہیں اسکے باوجود طالبات کویونیورسٹی کے چھٹی کے بعد یونیورسٹی کی لائبریری استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، اسکے علاوہ ہر نیے وارڈن کے خود ساختہ قوانین ہاسٹل کے ماحول کو تعلیمی وہ تخلیقی بنانے کے بجائے گھٹن کے فضاء میں تبدیل کر رہے ہے۔اسطرح کے من مانے فیصلے مسلط کرنے سے تربت یونیورسٹی کا تعلیمی ماحول ایک بحران کی کیفیت اختیار کر سکتا ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں حکومت بلوچستان اور یونیورسٹی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ و طالبات پر من مانے فیصلے مسلط کرنے کے بجائے سہولیات فراہم کی جائے اور ہاسٹل میں مستقل وارڈن کو تعینات کئے جائے تاکہ طلباء و طالبات غیر ضروری مسائل پر الجھنے کے بجائے تعلیمی سرگرمیوں پر توجہ دے سکیں۔

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth