طلبہ کی جبراً گرفتاری تعلیم پر قدغن لگانے کا تسلسل ہے۔ بی ایس اے سی
12/02/2020
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں آج پولیس کی طرف سے پرامن طلباء کے احتجاج پر دھاوا بولنے اور طلبہ کی گرفتاری پر کہا کہ آج پولیس کی طرف سے طلبہ کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا ہے یہ بلوچ طلبہ کے خلاف تشدد کے سلسلہ کا حصہ ہے جو طلبہ کے خلاف پیچھلے کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ یونیورسٹی آف میڈیکل ہیلتھ اینڈ سائنسز کے طلبہ اور ملازمین پیچھلے دو مہینوں سے اپنے جائز مطالبات کیلئے پرامن طور پر سراپا احتجاج پر ہیں لیکن مسئلے کو حل کرنے کے بجائے یونیورسٹی انتظامیہ اور وی سی نے نااہلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آج پرامن طور پر سراپا احتجاج طلباء و ملازمین کو پولیس کے ہاتھوں جبرا گرفتار کرایا ہے جس کی تنظیم سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کل صوبائی گورنمنٹ کے نمائندوں نے احتجاج میں بیٹھے ملازمین اور طلبہ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اگلے سیشن میں ہم اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے جبکہ حکومت مسئلے کو جلد از جلد حل کرے گی لیکن آج پولیس کی طرف سے پرامن احتجاج میں بیٹھے طلبہ اور ملازمین پر تشدد جبکہ خواتین کے ساتھ بدسلوکی حکومت کے دعوؤں کی تردید کرتی ہے جبکہ اس امر کا اظہار ہوتا ہے کہ حکومت مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں طلبہ اور ملازمین پر حالیہ تشدد اور پولیس کی جبرا گرفتاری کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج طلباء پر تشدد اس بات کا غماز ہے کہ بلوچستان کے طلباء کو پرامن احتجاج کا بھی حق نہیں ہے۔ اس پورے مسئلے پر صوبائی حکومت کا رویہ غیرمنصفانہ رہا ہے اور ہم ایک مرتبہ پھر حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کریں جبکہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے گورنر سے اعلی تعلیمی اداروں کے اختیارات واپس لیکر بلوچستان کے طلبہ کا مسائل حل کریں۔ ہم صوبائی حکومت کو مطلع کرنا چاہتے ہیں کہ اگر مسئلے کو فوری طور پر حل نہیں کیا گیا تو ہم اس پر سخت احتجاجی لائحہ عمل مرتب کریں گے۔

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth