بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنس میں سابقہ داخلہ پالیسی کو بحال کیا جائے۔بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی
07/10/2019
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنس کے داخلہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بلوچستان تعلیمی لحاظ سے پسماندگی کی واضح علامت ہے جہاں تعلیمی اداروں میں سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے طلبا و طالبات کا مستقبل تاریکی کا منظر پیش کررہی ہیں۔اس منظر نامے میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جانب سے نئی داخلہ پالیسی میں بلوچستان کے طالب علموں کو مکمل نظر انداز کیا گیا ہے جس کی ہم ہر پلیٹ فارم میں مذمت کریں گے۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے نئے داخلہ پالیسی میں انٹر میں 65فیصد مارکس جبکہ داخلہ ٹیسٹ میں کامیابی کے لئے 60 فیصد کی شرط رکھی ہیں جو بلوچستان کے تعلیمی صورتحال کو نظر انداز کرکے مرتب کی گئی ہیں۔
بلوچستان میں تعلیم کی مخدوش صورتحال،تعلیمی انتظامیہ کی اجارہ دارانہ پالیسی ، تعلیمی اداروں میں سہولیات کا فقدان اور دیگر کئی مسائل دانستہ طور پر کھڑا کرنے کی کوششوں کا مقصد بلوچ طالب علموں کو دیوار سے لگانے کی ایک سازش ہے جس کا منطقی انجام بلوچستان کے مستقبل کے لئے نیگ شگون ثابت نہیں ہوگا۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں بلوچستان حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ داخلہ پالیسی حوالے ایک مانیٹرنگ ٹیم تشکیل دیکر تمام امور کا جائزہ لینے کے بعد سابقہ داخلہ پالیسی کو ایک بار پھر بحال کیا جائے تاکہ سینکڑوں طالب علموں کا مستقبل بچایا جاسکے۔

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth