پریس کانفرنس
13/11/2019
معزز صحافی حضرات!
جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ چند ہفتے پہلے بلوچستان یونیورسٹی میں ایک انتہائی افسوس ناک اسکینڈل طلباء و طالبات کے ہراسمنٹ کے حوالے سے سامنے آئی اس واقعے کے بعد بلوچستان سمیت پورے ملک کے اندر بلوچستان کے سب سے بڑی تعلیمی ادارہ بلوچستان یونیورسٹی کی بدنامی بھی ہوئی اور ساتھ ساتھ طلبہ اور ان کے والدین میں خوف و ہراس پھیل گئی ہے حتی کہ یہاں تک بھی ہمارے شنید میں آیا ہے کہ کچھ طالبات ہاسٹل چھوڑ کر چلی گئی ہیں۔ اس واقعہ کو لے کر ہم شروع دن سے ہی یونیورسٹی انتظامیہ،ایف آئی آئے اور بلوچستان ہائی کورٹ سے انصاف کی مانگ کر رہے ہیں۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آج تک کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔حالانکہ ایف آئی اے نے اس اسکینڈل کو لے کر یہ دعوی بھی کی ہے کہ ہمارے پاس بلیک میلنگ کے پانچ ہزار ویڈیوز برآمد ہوئے ہیں اور ساتھ ساتھ انتظامیہ کے کچھ اہلکاروں کے موبائلوں کی فرانزک ٹیسٹ بھی کیا گیا ہے وہاں سے بھی بلیک میلنگ کے وڈیوز اور مسجز برآمد ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ دو سو کے قریب ملازم زیر تفتیش ہیں۔ اسی بنیاد پر کچھ ملازمیں کو قربانی کا بکرا بنا کر صرف معطلی تک محدود کیا گیا حالانکہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ وائس چانسلر سمیت ان ملازمین کے خلاف ایف آئی آر کرکے نوکری سے برخاست کرکے گرفتار کیا جانا چاہیے تھا۔
صحافی حضرات:
بلوچستان اسمبلی کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی،ایف آئی اے اور یونیورسٹی انتظامیہ کے سنجیدگی کے حوالے سے ہم نے پہلے بھی اپنی خدشات کا اظہار کرتے آ رہے ہیں کہ یہ تینوں ادارے اس حوالے سے سنجیدہ نہیں ہیں۔کیونکہ بلوچستان یونیورسٹی انتظامیہ کے سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ وہ اس اسکینڈل میں ملوث افراد کو کمیٹیوں کے سامنے پیش کرنے ان کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے اس مسئلے کو دبانے اور اس سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔کبھی یونیورسٹی رجسٹرار کی جانب سے کشمیر یکجہتی مارچ کے نام پر منتشر کرنے کی سازشیں اور کبھی حکومت کی بنائی گئی کمیٹی کے پاس عدم ثبوت کا رونا رویا جا رہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیس سرد خانے کی نذر ہونے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
طالب علموں کے احتجاج کو روکنے کے لئے نام نہاد کمیٹی تشکیل دی گئی جن کے مختلف بیانات اس بات کا برملا اظہار ہے کہ اس واقعہ میں ملوث کرداروں کو بچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
معزز صحافی حضرات!
ہم آپ لوگوں کے توسط سے یونیورسٹی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ حالیہ دنوں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے آنے والے سال کیلئے یونیفارم کا نوٹیفکیشن نکالنے کا مقصد صرف اور صرف موجودہ اسکینڈل کو دبانے اورلوگوں کی توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے۔کیونکہ اگلے سال کیلئے ابھی سے اور ان حالات میں نوٹس جاری کرنے کا کوئی اور مقاصد نہیں ہوسکتا۔ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ پوری دنیا میں کسی بھی اعلی تعلیمی ادارے میں یونیفارم کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ یونیورسٹیاں تحقیق و تخلیق کا اہم مراکز ہوتے ہیں جہاں طلبہ و طالبات نئے تجربات اور نئے خیالات کو پروان چڑھانے کیلئے ریسرچ اورجدوجہد کرتے ہیں جو ایک آزادانہ ماحول ہی میں رہ کر کی جاسکتی ہیں لیکن بلوچستان کے طالب علموں پرمختلف حربے استعمال کرکے انہیں پریشانی اور خوف میں مبتلا کرکے جامعہ انتظامیہ کیا حاصل کرنا چاہتی ہے۔
صحافی حضرات:
بلوچستان یونیورسٹی کے حالیہ اسکینڈل کو لے کرہم انتظامیہ کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ مسئلے کو دبانے اور توجہ ہٹانے کی کوشش مت کریں اور فورا یونیفارم کا نوٹیفکیشن واپس لے کراس اسکینڈل کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔اسی اسکینڈل کے دوران جتنے بھی ٹرانسفر پوسٹنگ ہوئے ہیں ان کو فورا کینسل کیا جائے اور اس کے ساتھ ہی گزشتہ پانچ سالوں کے اندر بلوچستان یونیورسٹی میں مالی کرپشن بھی بہت زیادہ ہوئی ہے اسی وجہ سے آج یونیورسٹی مالی بحران کا شکار ہے۔ملازمیں کی تنخواہوں کی ادائیگی مشکل ہوتی جا رہی ہے دو ماہ سے یونیورسٹی کے ٹیچرز سمیت تمام افیسر و اہلکاروں کو ہاوس ریکوزیشن کی ادائیگی نہیں ہو رہی ہے۔اسی لیے ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ہراسمنٹ کے تحقیقات سمیت مالی کرپشن کی بھی تحقیقات کی جائے۔
ہم آخر میں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہمارے شنید میں آیا ہے کہ سابقہ وائس چانسلر جاوید اقبال جوکہ موجودہ اسکینڈل کے مرکزی کرداروں میں شامل ہے اور اس کے دور میں بلوچستان یونیورسٹی میں مالی کرپشن،بدعنوانیاں اور بے ضابطگیاں بھی ہوئی ہیں لیکن افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے اتنی سب کچھ ہونے کے باوجود انہیں پنجاب یونیورسٹی لاہور میں ڈین فیکلٹی آف فارمیسی تعینات کیا گیا ہے اس عمل کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں اور یہ کہنا چاہتے ہیں ان تمام چیزوں کے تحقیقات مکمل ہونے تک جاوید اقبال سمیت ملوث ملازمین کوشامل تفتیش کرکے پورے ملک کے تعلیمی اداروں میں کسی بھی عہدے پر تعینات نہ کیا جائے۔

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth