پریس ریلیز
بلوچ سٹوڈنٹس الائنس کی جانب سے کوئٹہ میں پر امن طالب علموں کو زد کوب کرنے اور انہیں زبردستی گرفتار کرنے کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز اٹھائے ہوئے بلوچستان حکومت اور پولیس کی غنڈہ گردی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔احتجاجی مظاہرے میں طلبا و طالبات سمیت مختلف شعبہ جات کے لوگوں نے کوئٹہ کے طالب علموں سے اظہار یکجہتی کیا اور بلوچستان حکومت پہ شدید تنقید کی۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے طالب علم رہنماؤں نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف گزشتہ ایک ماہ سے تسلسل کیساتھ علامتی بھوک ہرتالی کیمپ اور احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا جا رہ ہے۔احتجاجی مظاہروں کے اس تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے بلوچ سٹوڈنٹس الائنس کی جانب سے ایک علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ اور احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔ گُزشتہ روز ہونے والے پُرامن احتجاجی ریلی پر کوئٹہ پولیس کی جانب سے طاقت کا استعمال کر کے طالبعلموں پر تشدد کیا گیا جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے۔طالب علم رہنماؤں نے مزید کہا بنیادی حقوق کے لیے پُرامن جدوجہد کرنے والے طالبعلموں پر تشدد اور طاقت کا استعمال ایک غیر قانونی اور غیر انسانی عمل کے زُمرے میں آتا ہے۔پُرامن احتجاج ریاست کے تمام فرد اور شہریوں کا بنیادی حق ہے جبکہ کوئٹہ میں ضلعی انتظامیہ نے طالبعلموں کو زدوکوب اور گھنٹوں پابند سلاسل رکھ کر طالبعلموں کے بنیادی حقوق کی پامالی کی ہے۔آنلائن کلاسز کا مسئلہ اس وقت ایک بحرانی شکل اختیار کرچکی ہے جبکہ اسلام آباد کے پُرامن بھوک ہڑتالی کیمپ میں انتظامیہ کی جانب دھونس دھمکی سے کام لینا اور کوئٹہ میں طالبعلموں پر انسانیت سوز بربریت اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ریاستی ادارے بلوچ طالبعلموں کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کے بجائے انھیں زبردستی خاموش کرنا چاہتی ہے جو کہ نہایت ہی افسوسناک ہے۔
حالیہ وبا کے پیش نظر ہائر ایجوکیشن کمیشن کے آن لائن کلاسز کا فیصلہ متعصابانہ او جانبدارانہ پالیسی صرف اور صرف مخصوص صوبوں کے گرد گھومتی ہے۔ مذکورہ فیصلے سے سب سے زیادہ متاثر بلوچ اکثریت علاقہ جات کے طالبعلم ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہزاروں طالبعلموں کے تعلیمی تسلسل میں خلل کا خدشہ ہے جسکی وجہ سے طالبعلموں کا مستقبل داؤ پر لگایا جا چکا ہے۔ ایسے موقع پر جہاں طالبعلموں کو انٹرنیٹ اور جدید ذریعہ مواصلات میسر نہیں آنلائن کلاسز کا انعقاد ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے۔
طالب علم رہنماؤں نے مزید کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ہدایت کو عملی جامہ پہناتے ہوئے تمام تعلیمی اداروں کیجانب سے آنلائن کلاسز کا آغاز کیا جاچکاہے جبکہ کئی تعلیمی اداروں میں آنلائن امتحانات کا انعقاد بھی جاری ہے۔ ایسے موقع پر جب بلوچستان اور ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقہ جات کے طالبعلموں کو انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہیں تو طالبعلموں کے تعلیمی سرگرمیوں میں خلل کا خدشہ ہے۔ بلوچ اکثریت علاقہ جات کے معروضی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کیجانب سے ایک موافق پالیسی وقت کی ضرورت تھی جبکہ ایچ ای سی کی جانب سے ایسے تمام عوامل کو نظر انداز کرکے بلوچ طالبعلموں کے مستقبل کو داؤ پر لگانا نہایت ہی تشویشناک ہے۔
کوئٹہ میں پُرامن طالبعلموں پر لاٹھی چارج اور انھیں گھنٹوں پابند سلاسل رکھنا ایک غیر قانون اور غیر آئینی عمل ہے۔ اس بیان کے توسط سے ہم حکومت بلوچستان سے اپیل کرتے ہیں کہ طلبا پر تشدد کے واقع کا نوٹس لیکر تمام ذمہ دار افسران کو برطرف کیا جائے اور حکومت کیجانب سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو جلد از جلد آن لائن کلاسز کے منسوحی کا ہدایت نامہ جاری کیا جائے۔ بصورت دیگر ہم اپنے اس احتجاجی عمل کو وسعت دیتے ہوئے بلوچستان کے تمام شہروں میں احتجاجی کیمپ اور احتجاجی مظاہروں کا اعلان کریں گے۔
شکریہ
بلوچ سٹوڈنٹس الائنس

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth