پریس کانفرنس
معزز صحافی حضرات۔۔۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کے اعدادوشمار کے مطابق بلوچستان کے ساٹھ سے ستر فیصد بچے تعلیمی اداروں سے دور ہیں۔صوبے کے اسی فیصد اسکولز کھنڈرات کا منظر پیش کر رہے ہیں چھتیس فیصد اسکولوں میں پانی کی سہولت نہیں ہے جبکہ چھپن فیصد اسکولز میں بجلی کا انتظام نہیں۔اعدادوشمار کے مطابق ایک لاکھ پچاس ہزار کے قریب اساتذہ اسکولوں سے غیر حاضر رہ کر تنخواہیں وصول کررہے ہیں۔
بلوچستان کے ساٹھ فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں غربت کے ہاتھوں مجبور بچے تعلیم ادھوری چھوڑ کر روزگار کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں حکومت کے زیر انتظام اسکولوں میں تعلیم کا معیار ناقص جبکہ پرائیویٹ اسکولز کی بھاری بھر کم فیسز ادا کرنے میں ناکامی کی وجہ سے بچے تعلیم کی نعمت سے یکسر محروم ہیں۔
معزز صحافی حضرات۔۔۔
آج اس پریس کانفرنس کے توسط سے ہم صحافی حضرات سمیت بلوچستان حکومت، گورنر بلوچستان، سیکرٹری تعلیم اور دیگر ذمہ داران کی توجہ بارکھان کے تعلیمی مسائل کی جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں۔بارکھان ضلع جو کہ دو لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل ہے۔بارکھان کے لوگ دنیا کے تمام سہولیات سمیت بنیادی تعلیم سے محروم ہیں پورے ضلع میں پرائمری سے لے کر ہائیر ایجوکیشن تک تعلیمی نظام تباہ حالی کا شکار ہے۔ضلع میں موجود اسکول میں اسٹاف اور انفراسٹرکچر کے فقدان کے باعث بیشتر اسکول بند ہیں۔جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول بارکھان سٹی جہاں تقریباً آٹھ سو سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں وہاں کلاس رومز نہ ہونے کی وجہ سے طالبات کھلے آسمان تلے کلاسز لینے پر مجبور ہیں آٹھ سو سے زائد طالبات کے لئے پورے کالج میں صرف ایک واش روم میسر ہے جو کہ قطعاً ناکافی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے مناسب انتظامات نہ ہونے کے سبب طالبات آئے روز روڈ حادثات کا شکار ہو رہے ہیں۔جس کی وجہ سے طالبات کے حصول تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
اسی طرح ضلع میں ہائیر اسکینڈری ایجوکیشن بھی زبوں حالی کا شکار ہے۔گورنمنٹ گرلز کالج اور گورنمنٹ بوائز کالج بارکھان میں اسٹاف اور انفراسٹرکچر کی کمی ہے جس کی وجہ سے بیشتر طلباء و طالبات حصول تعلیم کے لئے دوسرے شہروں یا صوبوں کی طرف جانے پر مجبور ہیں۔حکومت کی جانب سے بلوچستان ریزیڈنشییل کالج بارکھان کا اعلان کیا گیا جو کہ محض اعلان تک ہی محدود رہا ہے۔اعلی تعلیمی سہولیات کے لیے اہلیان بارکھان اور طلباء و طالبات کے بھرپور مطالبے کے بعد حکومت کی جانب سے یونیورسٹی آف بلوچستان کے سب کیمپس بارکھان کا اعلان کیا گیا لیکن ابھی تک اس پر کوء عمل اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔
معزز صحافی حضرات۔۔۔
ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے وفاقی حکومت، بلوچستان حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بارکھان کے زبوں حال تعلیمی صورتحال کا نوٹس لیا جائے اور تعلیمی بہتری کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول میں اسٹاف اور انفراسٹرکچر کی کمی کو دور کیا جائے اور طالبات کے حصول علم کی خاطر محفوظ ماحول بنانے کے لیے مناسب اقدامات کئے جائیں۔
گورنمنٹ گرلز اور بوائز کالج میں لیکچرارز کی کمی کو ہنگامی بنیادوں پر پورا کیا جائے اور کالجز کی مکمل فعالیت کے ساتھ بلوچستان ریزیڈنشییل کالج بارکھان کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ طلباء و طالبات کو دوسرے شہروں یا صوبوں کے بھاری بھر کم اخراجات سے بچایا جا سکے۔
اعلیٰ تعلیمی سہولیات کے لیے یونیورسٹی آف بلوچستان کے سب کیمپس بارکھان میں جلد از جلد کلاسز شروع کیے جائیں اور انفراسٹرکچر کے قیام کیلیے جلد کام کا آغاز کیا جائے۔
شکریہ

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth