لسبیلہ یونیورسٹی کے انتظامیہ کا طلبا مسائل پر غیر سنجیدگی نہایت ہی تشویشناک ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں لسبیلہ یونیورسٹی اوتھل کے انتظامیہ کی طلبا مسائل پر غیر سنجیدگی کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار دنوں سے تپتی دھوپ میں بیٹھے طالبعلموں کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے دھونس دھمکی سے کام لے رہی ہے۔بلوچستان کے محدود جامعات میں اِس طرح کے انتظامی رویے نہایت ہی تشویشناک ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جامعہ لسبیلہ کے شعبہ وٹرنری اینڈ اینمل سائنسز کے طالبعلموں نے شعبے کے انتظامی بے ضابطگیوں پر جامعہ کے احاطے میں ایک پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا اور انتظامیہ کے سامنے اپنے مطالبات پیش کیے۔ انتظامیہ نے طلبا کے مسائل کو سننے کے بجائے دھونس دھمکی سے کام لیا اور طاقت کا استعمال کرتے ہوئے طلبا پر تشد د کیا گیا۔ طالبعلموں نے انتظامیہ کے ناروا سلوک اور انتظامی بے ضابطگیوں کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے کو دھرنے کی شکل دی اور گزشتہ چار دنوں سے تپتی دھوپ میں دھرنا دیے ہوئے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہونا تو یہیں چاہیے تھا کہ انتظامیہ طالبعلموں کے جائز مطالبات کو سننے اور اُن کے حل کیلیے عمل اقدامات کرتی لیکن اِس کے برعکس انتظامیہ کی جانب سے دھونس دھمکی اور طلبا پر طاقت کا استعمال کیا گیا جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے۔ تعلیمی حوالے سے پسماندہ ترین صوبہ بلوچستان میں مخصوص تعداد میں ہائر ایجوکیشن کیلیے جامعات ہیں اور انھی جامعات میں انتظامی سطح پر ایک ایسی فضاقائم کی جارہی ہے جہاں گھٹن اور اظہار رائے پرپابندی کے باعث طالبعلموں کی علمی سرگرمیوں جمود کا شکار ہو چکے ہیں۔ جہاں ایک جانب ملک کے دیگر صوبوں میں بلوچستان کے نشستوں میں کمی لائی جا رہی ہے وہیں دوسری جانب بلوچستان کے جامعات میں طالبعلموں کے علمی راہ میں خلل ڈالی جا رہی ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ اِس بیان کے توسط سے ہم حکومت بلوچستان اور یونیورسٹی انتظامیہ سے درخواست کرتے ہیں کہ طلبا مسائل کو جلد از جلد ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلیے عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ طالبعلموں کے تعلیمی تسلسل میں کسی قسم کی خلل نہ آنے پائے اور طالبعلم تسلسل کے ساتھ اپنے علمی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth