بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن لیاری یونٹ کی جانب سے ” ففتھ جنریشن وارفئیر” پر لیکچر منعقد کی گئی جس کے اسپیکر مرکزی سنٹرل کمیٹی ممبر اظہر بلوچ تھے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن لیاری یونٹ کی جانب سے ” ففتھ جنریشن وارفئیر” پر لیکچر منعقد کی گئی جس کے اسپیکر مرکزی سنٹرل کمیٹی ممبر اظہر بلوچ تھے۔دیوان کی صدارت یونٹ پریذیڈنٹ شماہ بلوچ نے جبکہ مہمان خاص سنٹرل کمیٹی ممبر وحید بلوچ اور اعزاز مہمان کراچی زونل صدر نعمان خالد تھے۔
اظہر بلوچ نے اپنے لیکچر میں ففتھ جنریشن وارفئیر کے حقیقت یا افسانہ، اس کے مقاصد، طریقہ کار اور بلوچ نوجوانوں پر اس کے اثرات پر اظہار خیال کیا۔جس طرح ملکی سطح پر مختلف مواقع پر ففتھ جنریشن وارفئیر کا ذکر دیکھنے کو ملتا ہے، ہمیں بحثیت بلوچ نوجوان اس وارفئیر کے تہہ تک جانا چاہیے اور اس وارفئیر سے متعلقہ تمام پہلوؤں کو بخوبی دیکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں سب سے پہلے یہ سمجھنا ہوگا ففتھ جنریشن وار کیا ہے۔ ففتھ جنریشن وار اس غیر اعلانیہ جنگ کو کہتے ہیں جس کے ذریعے دشمن ممالک میں افراتفری، معاشی بد حالی، کنفیوژن، اور فکری انتشار پیدا کرکے ملک کی اتحاد کو پارہ پارہ کیا جائے اس عمل کو یا اس جنگ کو ففتھ جنریشن وار فیئر کہا جاتا ہے۔ آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک سائبر وار بھی ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے لڑی جاتی ہے۔ اس لڑائی میں قوموں کا مورال ڈاؤن کرنے اور قوموں کے درمیان انتشار و مایوسی پھیلانے کیلئے فیک آئی ڈیز نامعلوم اکاؤنٹس کے ذریعے ٹوئٹس، پوسٹ کرکے لوگوں کے درمیان لسانی و علاقائی خلیج کو گہرا کرنے کی سازش کرتے ہیں۔ ان ہی اکاؤنٹز کے ذریعے من گھڑت بیان، سچ کے نام پر جھوٹ ایڈیٹ شدہ تصاویر کو وائرل کرکے قوموں کو اصل و خاص سے دور رکھا جاتا ہے۔
اب اس جدید دور میں جو جنگیں لڑی جارہی ہیں ان جنگوں کو فورتھ جنریشن وار فیئر کا نام دیا گیا ہے۔ فورتھ جنریشن وار فیئر کے بابت مخلتف تحقیقی مقالے یہ کہتے ہیں کہ یہ اصطلاح سنہ 1989 کے بعد سے شروع ہوا ہے۔ اس جنریشن میں دھشت گردی کیخلاف کی جانے والی کاروائیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ آج کل جب فوجیں ایک آبادی والے علاقے پر حملہ آور ہوتی ہیں اور ان حملوں کو فورتھ جنریشن وار فیئر کہا جاتا ہے۔ ففتھ جنریشن وار فیئر بابت مختلف یونیورسٹیز کے ریسرچ پیپروں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ماڈل ابھی اپنے ارتقائی مرحلے میں ہے یا ارتقائی مراحل سے گزر رہا اور ابھی تک اس ماڈل کو درست طور پر سکالرز کے سامنے نہیں رکھا گیا ہے۔
تاہم دنیا بھر میں بعض ادارے، بالخصوص ملٹری امور سے وابستہ ادارے اس قسم کی مختلف اصلاحات استعمال کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔مگر عام طور پر محققین یہ سمجھتے ہیں کہ سوشل میڈیا ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جس کو دنیا بھر میں ملٹرائزڈ آپریشن یعنی فوجی تسلط کیخلاف استعمال کیا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں سوشل میڈیا کو ففتھ جنریشن وار سے منسلک کیا جاتا ہے تاکہ غیر جمہوری قوتوں کو یہ جواز ملے کہ وہ سوشل میڈیا کے صارفین پر کڑی نظر رکھ سکیں اور ان کے خلاف قوانین بناسکیں اور اسی اصطلاح کو استعمال کرکے فوجیں ہر جگہ مداخلت کرنا چاہتی ہیں۔
بلوچ نوجوانوں کو یہ بات سمجھ جانا چاہیے کہ اس ففتھ جنریشن وار سے بچنے کیلئے ضروری ہیکہ سوشل میڈیا پر نہ کسی سے سوال کریں نہ کسی کو جواب دیں ۔سوشل میڈیا کو محتاط اور بہتر و مثبت انداز سے استعمال کرکے ہی ہم اس ففتھ جنریشن وار کا مقابلہ کرسکتے ہیں اور وہ برائے کرم خود اپنے ہی خلاف کی جانے والی ففتھ جنریشن وار کا حصہ نہ بنے یعنی کہ فضول کے ٹائم پاسی کے مباحثوں سے گریز کرے کیونکہ ان سے کوئی نتائج حاصل نہیں ہوگا۔اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر چلنے والے کسی بھی پوسٹ، خبر پر یقین کرنے کی بجائے اس کی اچھی طرح سے جانچ پڑتال کریں ۔

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth