بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے کوئٹہ پولیس کی جانب سے کئی مہینوں سے بیٹھے ڈی پی ٹی کے طالب علموں اور بلخصوص خواتین طلبہ پر تشدد اور ان کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ہر مسئلے کو بندوق کی نوک پر حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، حکومت بجائے طلباء کے بنیادی مسائل حل کرنے کے طلباء پر طاقت استعمال کر رہی ہے جو مسائل کے حل کے حوالے سے صوبائی حکومت کی سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔ گزشتہ دنوں پولیس کی جانب سے طلبہ پر تشدد اور ان کی گرفتاری کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ترجمان نے کہا کہ فزیوتھراپی کے طالب علم اپنے جائز مطالبات کے حق میں گزشتہ چار مہینوں سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کر رہے تھے لیکن صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی اور مسئلے کی عدم توجہی کو دیکھ کر انہوں نے اپنے احتجاج کو کوئٹہ پریس کلب سے ریڈ زون منتقل کیا تھا جہاں انہیں مختلف دھونس و دھمکیوں سے دھمکانے کی کوشش کی گئی اور بالآخر وزیراعلی بلوچستان کی جانب سے ان کے نمائندوں سے ملاقات کی گئی جہاں ان کے مطالبات پر عمل درآمد کا وعدہ کیا گیا لیکن مطالبات پر عمل درآمد کرنے کے بدلے صوبائی حکومت کی جانب سے پولیس کے اہلکاروں کو بھیج دیا گیا اور طلبہ پر تشدد و ان کی غیرقانونی گرفتاری عمل میں لائی گئی جس سے یہ عیاں ہوتی ہے کہ بلوچستان میں طلباء اپنے بنیادی حقوق کیلئے سیاسی اور پرامن جدوجہد بھی نہیں کر سکتے ہیں۔ پولیس اور صوبائی حکومت کا طلبہ کے ساتھ غیر انسانی سلوک کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں طلباء کی فوری طور پر رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے زیر حراست تمام طلباء کی رہائی فوری طور پر عمل میں لائی جائے اور اس کارروائی میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اگر صوبائی حکومت اور پولیس کی جانب سے طالب علموں کی رہائی عمل میں نہیں لائی گئی اور طلباء کے خلاف پولیس تشدد کو جاری رکھا گیا تو اس کے خلاف بلوچستان بھر میں شدید احتجاجی عمل کا آغاز کیا جائے گا۔

Baloch Students Action Committee is a Student political organization that aims to work for the betterment of Education in Balochistan and politicizing the youth